ہفتہ، 1 جون، 2013

کیسا ہے

یہ سفر زیست کیسا ہے، خوشی کا گیت کیسا ہے
یہ اندھی رات میں لوگو ضیاء کا دیپ کیسا ہے
کڑکتی دھوپ میں ہمدم، یہ کیسا ابر ہے چھایا
یہ ساحل کے کنارے پر چمکتا
سیپ کیسا ہے
کہیں پر ابر رحمت ہے کہیں طوفان کی آمد
کوئی مجھ کو بتائے تو کہ یہ تعزیر کیسا ہے
جہاں ہر سمت ظلمت کی گھٹا تاریک چھائی تھی
وہاں ظالم کے سینے میں دھنسا یہ تیر کیسا ہے

محمد عبداللہ

6 تبصرے:

بلاگ پر تشریف آوری کا شکریہ