منگل، 20 مئی، 2014

عادت ہے

میں انساں ہوں مجھے اپنی ہی من مانی کی عادت ہے
پتلا ہوں خطا کا میں خطا کرنے کی عادت ہے

زباں دی ہے مجھے رب نے جو چاہوں بول سکتا ہوں
نہ کر پاؤں میں جو کچھ وہ بھی کہہ جانے کی عادت ہے

جو گر پوچھو میرے وعدے تو سن لو اے بھلے لوگو
میں نیتا ہوں مجھے کہہ کر مکر جانے کی عادت ہے

کوئی مرتا ہے مر جائے مجھے لوگوں سے کیا لینا
مجھے لوگوں کے زخموں میں نمک بھرنے کی عادت ہے

میں ہوں طاقت کا سر چشمہ مجھے کچھ بھی نہ کہنا تم
مجھے کمزور لوگوں کو کچل دینے کی عادت ہے

 سخن ور کیا ہوئے وہ جن کو حق گوئی کی عادت تھی
میں ابن الوقت ہوں مجھ کو تو بک جانے کی عادت ہے

محمد عبداللہ


12 تبصرے:

  1. سخن ور کیا ہوئے وہ جن کو حق گوئی کی عادت تھی
    میں ابن الوقت ہوں مجھ کو تو بک جانے کی عادت ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. خوب لکھا خفگی اور ردّ عمل

    جواب دیںحذف کریں
  3. isi Ley to me kehta hon Me Baaghi hon Me baghi hon ............... "

    جواب دیںحذف کریں
  4. لا جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لکھتے رہئے ہم پڑھتے رہیں گے :)

    جواب دیںحذف کریں

بلاگ پر تشریف آوری کا شکریہ