وہ کافی دیر سے آئینے کے سامنے کھڑا اپنے بے ڈھنگے بالوں کو سیدھا کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور بے ڈھنگی آواز میں گنگنا رہا تھا
پی لوں
تیرے
نیلے نیلے ہونٹوں سے شبنم
پی لوں
تیرے
گیلے گیلے ہونٹوں سے سرگم
کبھی
تم جو
آئے زندگی میں بات بن گئی
عشق
مذھب عشق میری ذات بن گئی
میں
نے اسکی خوشی کی وجہ پوچھی تو اس نے تمسخر سے میری طرف دیکھا اور پھر اپنی بیہودہ
اواز میں گنگنانے لگا
پریتو
میرے نال ویاہ کر لے
بے بے
نال صلاح کر لے
آخر
تنگ آ کر میں نے اسے جوتا کھینچ مارا لیکن وہ پھرتی سے جھکائی دے گیا اور پر اسرار
انداز میں میرے قریب آ کر کہنے لگا
"تیری بھابھی سے ملنے جا رہا ہوں"
کیا؟؟؟
مجھے اسکی بات پر یقین نا آیا۔۔۔۔۔
خیر
قصہ مختصر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ
جلدی جلدی تیار ہوا پینٹ ،شرٹ اور ٹائی بھائی سے مانگی، کوٹ اور شوز کے لئے چاچو
کی منتیں کیں جیل اور پرفیوم ایک دوست سے ادھار لیا۔۔۔۔۔ اسکی پوری ڈریسنگ میں صرف
جرابیں اسکی اپنی تھیں اور وہ بھی مختلف (اسکا مقولہ یہ ہے کہ جرابیں کونسا نظر
آتی ہیں)
یہ
اسکی زندگی کی پہلی ڈیٹ تھی جس کے لئے وہ اتنا پرجوش تھا انکی ملاقات ایک ہوٹل میں
طے تھی وقتِ مقررہ پر اس نے اپنی ضیاءالحق کے دور کی موٹر سائیکل (جس کو وہ پیار
سے دلبر کہا کرتا ہے) کو اچھی ظرح صاف کیا اور حسبِ معمول اسکی ڈینٹ زدہ ٹنکی کو
پیار سے سہلا یا اور خوشی کے گیت گاتا ہوا اپنی عزیز سواری پر سوار ہو کر چل
دیا
چل
کڑیے نی چل چل میرے نال
تیرا
میرا ملنا ہی ڈبل دھمال
دوسری
طرف چونکہ اسکی گرل فرینڈ کا تعلق بھی شریف اور عزت دار گھرانے سے تھا اس لئےاپنی
شرافت کا بھرم رکھنے کے لئے وہ بھی برقع اوڑھ کر آئی تھی تاکہ غیر محرموں کی نظر
اس پرنا پڑے حتی کہ ہاتھوں پر گلوز بھی چڑھائے ہوے تھے اور شائد وہ اسکے صبر کا
امتحان بھی لینا چاہتی تھی
اور
میرا دوست حسینہء عالم گرل فرینڈ کے دیدار کے لئے بے چین ہو رہا تھا اور سوچ رہا
تھا
کیا
وہ اسکے بے مثال حسن کا سامنا کر پائے گا؟
کیا
اسکی آنکھیں اسکے پرنور چہرے کا دیدار کر پائیں گی؟
اسکا
دل تیز تیز دھڑک رہا تھا
آخرکفر
ٹوٹا خدا خدا کر کے
اسکی دلی مراد بر آئی
آخر
اسکی
گرل فرینڈ نے نقاب الٹ ہی دیا
اسے
دیکھتے ہی اسکا دل دھڑکنا بھول گیا
وہ بت
بنا رہ گیا
اسکے
سر میں دھماکے ہونے لگے
اسے
ہر چیز گھومتی محسوس ہو رہی تھی
وہ حسینہء عالم تھی یا
وہ تو
ملکہ قلوپطرہ سے ملنے کے خواب سجائے بیٹھا تھا
لیکن
وہ
کیا تھی؟
ملکہ
قلوپطرہ
یا
افریقی
ملکہ حسن
گہرا
رنگ، بھدے نقوش، موٹی سی ناک اور مہاسوں سے بھرا چہرا
وہ
زیادہ دیر اس منظر کی تاب نہ لا سکا
اور
وہیں
ٹیبل پر ڈھیر ہو گیا
چھن
سے جو ٹوٹے کوئی سپنا
جگ
سونا سونا لگے
جگ
سونا سونا لگے
پور چوپو
جواب دیںحذف کریںمال دیکھ بھال کر اگلا قدم اٹھایا کرو
ایسا ہی لکھتے رہئے گا
تحریر اعلی ہے بھائی۔
بہت شکریہ جناب
حذف کریںآپ یونہی حوصلہ افزائی فرماتے رہے تو ضرور مجھے بھی لکھنا آ جائے گا
بس جی شروع شروع میں تو ایسا ہو ہی جاتا ہے :ڈڈڈ
جو دل میں ہو وہ لکھ دیا کریں ۔ کیونکہ آپ اچھا لکھتے ہیں۔ سوجھ بوجھ سلیقہ خود بخود آجائے گا۔
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ جی آپکی یہی محبت رہی تو ضرور انشاءللہ
حذف کریںبہت خؤب۔۔ عمدہ لکھا ہے آپ نے اسے جارہ رکھئے گا
جواب دیںحذف کریںبہت ہی شکریہ جناب آپ بھی یونہی حوصلہ افزائی کرتے رہیئے گا :)
حذف کریںاچھا لکھا ہے۔انداز بھی اچھا ہی ہے،
جواب دیںحذف کریں